پنجاب و پختون خواہ میں گھرا پوٹھوہار اپنی تمام تر بے ترتیبی کے باوجود ہمیشہ پرکشش رہا ہے۔ بات قبل مسیح کی ہو یا ما قبل تاریخ کی، پوٹھوہار گندہار اور سواں کی صورت کرّے میں جھلملاتا دکھائی دیتا ہے۔
پوٹھوہار میں کبھی پتھر اٹھانے کا شغل عام تھا۔ نوجوان شام کو ایک جھٹکے میں بھاری پتھر شانے تک اٹھا لیتے تھے۔ پتھر اٹھانے کا یہ شغل تو تمام ہوا لیکن پوٹھوہاریوں کی بھاری پتھروں پر ہاتھ ڈالنے کی عادت نہیں گئی۔ قمر عبداللہ کو دیکھئے تصوف، تاریخ اور ادب کے بعد ثقافت کا بھاری پتھرکس نفاست سے اٹھا لیا ہے۔قمر نے شاعروں کا جو ہالا کھینچا اور شعر خوانوں کی جو دھنک سجائی ہے اس پر وہ بلاشبہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔ یقیناً اس کام میں گنجائشیں ہوں گی لیکن اوّلیت کا اپنا نشہ ہوتا ہے۔
ایسے میں جب گلوبلائزیشن نے چھوٹی اکائیوں کے لیے اپنی شناخت برقرار رکھنا مشکل بنا دیا ہے،قمر عبداللہ کی اپنے ثقافتی نگینے پھرولنے اور پرونے کی یہ کاوش قابل صد ستائش ہے۔ مٹی سے محبت کی اس منفرد کاوش پر پوٹھوہار یونیورسٹی اپنی پہلی اعزازی سند اس 'مردِ کوہستان' کو فخریہ طور پر دان کرسکتی ہے۔
حبیب گوہر
پوٹھوہار میں کبھی پتھر اٹھانے کا شغل عام تھا۔ نوجوان شام کو ایک جھٹکے میں بھاری پتھر شانے تک اٹھا لیتے تھے۔ پتھر اٹھانے کا یہ شغل تو تمام ہوا لیکن پوٹھوہاریوں کی بھاری پتھروں پر ہاتھ ڈالنے کی عادت نہیں گئی۔ قمر عبداللہ کو دیکھئے تصوف، تاریخ اور ادب کے بعد ثقافت کا بھاری پتھرکس نفاست سے اٹھا لیا ہے۔قمر نے شاعروں کا جو ہالا کھینچا اور شعر خوانوں کی جو دھنک سجائی ہے اس پر وہ بلاشبہ مبارک باد کے مستحق ہیں۔ یقیناً اس کام میں گنجائشیں ہوں گی لیکن اوّلیت کا اپنا نشہ ہوتا ہے۔
ایسے میں جب گلوبلائزیشن نے چھوٹی اکائیوں کے لیے اپنی شناخت برقرار رکھنا مشکل بنا دیا ہے،قمر عبداللہ کی اپنے ثقافتی نگینے پھرولنے اور پرونے کی یہ کاوش قابل صد ستائش ہے۔ مٹی سے محبت کی اس منفرد کاوش پر پوٹھوہار یونیورسٹی اپنی پہلی اعزازی سند اس 'مردِ کوہستان' کو فخریہ طور پر دان کرسکتی ہے۔
حبیب گوہر
0 تبصرے:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔