قمر عبداللہ یہ کتاب اپنے مادرِِ علمی گورنمنٹ ہائی سکول بھاٹا کی صد سالہ یومِ تاسیس کے موقعہ پرشائع کروا رہے ہیں۔ جو ادارے کے ساتھ ان کے مخلصانہ تعلق کا باوقاراظہارہے۔ بھاٹہ کی تاریخ، اقوام، شخصیات اور مقامات وغیرہ کا مفصل احوال انتہائی سادہ اور دلنشین پیرائے میں بیان کیا گیا ہے۔ لفظ لفظ سے مٹی کی محبت کی خوشبو آ رہی ہے۔
مجھے بھاٹا اور اہل بھاٹآ کے مقدر پر رشک آ رہا ہے کہ اس گاوں کی پانچ چھ سو سالہ تاریخ اور شخصیات پر اتنا تحقیقی کام ہوا ہے۔ ہمارے ہاں گاوں گوٹھ اور قصبے تو درکنار بے شمار چھوٹے بڑے شہر ایسے ہیں جنہیں قمر تو کیا، اب تک کوئی عبداللہ نہیں ملا۔
قمر عبداللہ افسانہ نگار، ناول نگار، صوفی اور شاعر ہیں۔ ہر شعبے کا حق کتاب کی صورت میں ادا چکے ہیں۔ عربی شاہ قلندر پر ان کی کتاب ''جلوہ عشق'' اہلِ تصوف سے داد وصول کر چکی ہے۔ اس لیے " بھاٹہ تاریخ کے آئینے میں'' ان کی صوفیانہ خوش خیالی کی جھلکیاں جگہ جگہ نظر آتی ہیں۔
قمر عبداللہ پہلی مرتبہ تاریخ کے پرخار دشت میں قدم رکھ رہے ہیں۔ اس میدان کی وسعتیں دیکھتے ہوئے اس کتاب میں گنجائشیں یقیناً ہوں گی۔ لیکن انہوں نے مستقبل کے مورخ اور محقق کے لیے بنیادی کام کر دیا ہے۔
(حبیبـــــ گـــــوہرکے مضمون سے اقتباس)
0 تبصرے:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔