ہفتہ، 25 دسمبر، 2021

نیلاب و کھٹر - تاریخ کے آئینے میں

0 تبصرے

 


باغ نیلاب برصغیر کی تاریخ کا وہ گھاٹ ہے جہاں تاریخ کے سینکڑوں بیڑے لنگر انداز ہوئے۔ شاید اسی عظمت کے احترام میں یہاں سے شیر دریا دم سادھے اور سر جھکائے گزرتا ہے۔

عمران خان تین سال کا تھا جب معروف صداکار، صحافی، سفر نامہ نگار اور درجنوں کتابوں کے مصنف رضا علی عابدی اپنی مشہور کتاب '' شیر دریا '' کے سلسلے میں ان کے والد سجاد احمد سے ملنے تاریخی قصبے باغ نیلاب گئے۔ اپنا دستِ علم آفریں ان کے سر پر رکھا۔ یہیں سے عمران میں تاریخ اور تحقیق کا شوق پیدا ہوا جو بعد میں جنون بن گیا۔

میری بدقسمتی کہ میری اب تک ان سے ملاقات نہیں ہو سکی لیکن ان کے لہجے کی شیرینی اور روانی ان کی فیض رساں شخصیت کا پتا دیتی ہے۔ تاریخ کے سینکڑوں حوالہ جات انہیں زبانی یاد ہیں۔ ان کی کاوش دیکھ کر لگتا تھا کہ شاید کسی گزئٹئیر کے لیے مواد اکھٹا کیا جا رہا ہے اور اقبال کا یہ مصرعہ بھی یاد آتا ہے کہ جوانوں کو پیروں کا استاد کر۔

باغ نیلاب کا زوال، پوٹھوہار کے غربی پہاڑی سلسلے میں گورے کالے کا بٹورا، افسانوی کردار راجہ رسالو کی حقیقت، چنگیز خان اور خوارزم شاہ کا تصادم، خوارزم شاہ کی تاریخی جست کہاں سے اور کیسے لگی؟ کھٹر کا ماخذ کیا ہے؟؟ یہ لفظ کھٹڑ ہے یا کھٹر؟؟ کھٹر ہندی ہیںۤ-عربی ہیںـ وسط ایشائی ہیں؟ یہ اور اس نوع کے سینکڑوں سوالات کے جوابات ، قدیم آثار، نقشے، خاکے ، شجرے، تاریخی واقعات، اقتباسات، حوالہ جات ــــــــ گویا کھٹروں اور ان کے ویٹیکن سٹی باغ نیلاب پر ایک گزیٹئیر ہے۔

'' نیلاب و کھٹر - تاریخ کے آئینے میں '' ماضی قدیم سے لے کر جون 2016 تک کی تاریخ کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس لیے یہ کھٹروں، صوابی تا کالا باغ دریائے سندھ کے دھانے آباد لوگوں، پوٹھوہاریوں، پختون خواہوں، سیاحوں ، طالب علموں اور تحقیق و تاریخ کے شعبہ سے وابستہ افراد کے لیے ایک سوغات ہے جو ٹوکن منی میں ان کے دل کے شیلف میں سجانے کے لیے اشاعت کے اعلی اور نفیس مراحل سے گزر رہی ہے۔

کھٹر تاریخ کے حذف ریزوں سے لعل و گوہر پیدا کرنا کتنا مشکل کام تھا ـــــ! اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ اس دشت میں قدم رکھنے والے مورخ اور محقق اپنے عجز کا اظہار کر چکے ہیں۔ تاریخ کے اس بھاری پتھر کو اس جواں سال کھٹڑ سپوت نے تن تنہا اٹھا لیا ہے۔ اس سفر میں انہیں ایک خضر راجہ نور محمد نظامی میسر تھے ـــــــ انہوں نے ہی اس کتاب کا دیباچہ لکھا ہے۔ تو کیا عمران خان کھٹر نے واقعی آب حیات کو پا لیا ۔ ۔ ۔ ۔ ؟ یہ جاننے کے لیے دو تین ہفتے اور انتظار کرنا ہو گا۔ عید پر اس کی رونمائی ہو گی۔ سو کھٹروں کو یہ تاریخی عید پیشگی مبارک ہو۔ ۔ ۔ ۔ !

0 تبصرے:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔