آرکیالوجی اسرار کے در کھولتی، کھنڈرات سے نوادرات نکالتی ور خاموشیوں کو زبان دیتی ہے۔ یہ بستیوں کی بربادی کا احوال ہی بیان نہیں کرتی بلکہ ان کے تہذیبی خط و خال بھی ابھارتی ہے۔ یہ اندھی آنکھوں میں سرمچو پھیرنے کی بجائے کھلی آنکھوں سے کھرپا چلانے پر یقین رکھتی ہے۔
اوڈیگرام
کے تازہ آثاریاتی انکشافات سے تاریخ کی زنجیر کی کچھ کڑیاں یوں بہم ہوئی ہیں کہ
جھنکار سوات سے روات تک سنائی دے رہی ہے۔ قلعہ گری کے بارے میں حتمی شواہد سے یہ
بات واضح ہو گئی ہے کہ مورخین ٹیکسلا کی جس بدھ خانقاہ ‘کو قلعہ گری سمجھتے رہے وہ
غزنوی مورخین کا ‘رباط مارگلا ہے۔
مسعود
غزنوی کو رباط مارگلا سے جس قلعہ گری منتقل کیا گیا اس کا محل وقوع مورخین کے لیے
معمہ بنا رہا۔ اتفاق سے مارگلا کی آغوش میں واقع گری کی ایک عمارت کی دبیز دیواروں
سے یہ خیال عام ہو گیا کہ یہی وہ قلعہ گری ہے جہاں مسعود قید اور قتل کیا گیا۔
ٹیکسلا
سے راول پنڈی کے قدیم راستے میں واقع اس بدھ خانقاہ کے قریب مدرسہ، مسجد، زیارت،
چشمہ اور گھنی چھاؤں سے اس کے رباط کے طور پر استعمال کے امکانات بڑھا رہے ہیں۔
جان مارشل کو یہاں سے ملنے والی باقیات (شکنجے، قبضے، سوئیاں، سرمچو، شیشے اور
ہاتھی دانت کی چوڑیاں، سنگی موتی اور تانبے کی انگوٹھیاں وغیرہ) بھی اس کے قلعہ
ہونے کی تردید کر رہی ہیں۔
ٹیکسلا
کے زعفرانی نقشے میں سبز عسکری نشان کے خمار نے رباط کو مارگلا سے روات دھکیل دیا۔
جہاں لکیر کی فقیروں نے لفظ روات کو رباط اور تغلق مثال سرائے کو غزنویوں سے منسوب
کر دیا۔
دو
سال سے روات کے اس سرائے کی بحالی کا کام جاری ہے۔ کوٹھڑیاں قابضین اور مزار چمگادڑوں سے چھڑا لیا
گیا ہے۔ لیکن اگر اس عمارت کی تاریخ سے چمٹی خرافات کی چمگادڑیں نہ ہٹائی گئیں تو یہ
کام ادھورا رہ جائے گا۔
مرکزی
محکمہ آثار قدیمہ و عجائب گھر انتظامیہ تحقیق کے ساحل سے چنی یہ سیپیاں پرکھنے کے
لیے ہتھیلی پر رکھ لے تو اس بحر کے شناور موتیوں کی مالائیں اس کے گلے میں ڈال دیں
گے۔
(اردو کالم : https://urducolumn.idaraeurdu.org/article/2512)
0 تبصرے:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔